www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

623260
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری علی شمخانی نے شام اور عراق میں داعش کی شکست کی مبارک باد پیش کرتے ھوئے کھا ہے کہ عراق اور شام کے لیے ایران کی حمایت کے نتیجے میں داعش اور اس دھشت گرد گروہ کے حامی خطے میں اپنے اھداف کو عملی جامہ پھنانے میں ناکام ھوگئے ہیں۔
قومی ٹیلی ویژن کے چینل تین کے پروگرام نیوز ٹاک میں گفتگو کرتے ھوئے علی شمخانی نے کھا کہ اگر داعش گروہ خطے میں اپنے مقاصد میں کامیاب ھوجاتا تو مسلمانوں اور تمام اقلیتوں کے لیے ایک المیہ ھوتا لیکن شامی اور عراقی حکام کی درخواست پر ایران داعش کے خلاف جنگ کے میدان میں اترا اور اس نے بڑے المیے کا راستہ روک دیا۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری کا کھنا تھا کہ اگر خطے کے بعض عرب اور مغربی ممالک داعش کی کھلی اور براہ راست حمایت نہ کرتے تو عراق اور شام کو بھت جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ آزاد کرایا جاسکتا تھا۔
ڈاکٹر علی شمخانی نے مزید کھا کہ داعش کے خلاف جنگ میں لاکھوں شامی شھری مارے گئے اور تقریبا ساٹھ لاکھ افراد بے گھر ھوئے نیز پانچ سو سے چھےسو ارب ڈالر کا نقصان ھوا ہے۔
انھوں نے کھا کہ یہ سب کچھ خطے کے بعض ملکوں کی انتھا پسندی، جاہ طلبی اور مغرب کی گائیڈڈ دھشت گردی کا نتیجہ ہے جس کا حتمی مقصد اسرائیل کو تحفظ فراھم کرنے کے سوا کچھ نھیں۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے مزید کھا کہ اگر چہ شام کے حوالے سے عالمی اقدامات کے مقابلے میں روس کے سیاسی کردار کو نظر انداز نھیں کیا جاسکتا تاھم یہ بات یاد رکھنا چاھیے کہ داعش کا بحران مارچ دوھزار گیارہ میں شروع ھوا جبکہ روس اس معرکے میں سن دوھزار پندرہ میں شامل ھوا ہے۔ اس عرصے میں ایران، شام اور حزب اللہ ھی تھے جو خطے کا دفاع کر رھے تھے اور دھشت گروہ صدر بشار اسد کو ھٹانے میں ناکام رھے۔
ایڈمرل شمخانی نے کھا کہ داعش کا خطرہ ابھی ختم نھیں ہے کیوں کہ یہ اب یہ سیکورٹی خطرات کی سمت بڑھےگا یعنی داعش اپنے حامی ممالک میں دھشت گردانہ اقدامات انجام دے گا۔
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کھا کہ ھمارے ارد گرد کے بعض ممالک نے داعش سازی کے کارخانے لگا رکھے ہیں اور ساتھ ھی وھابیت جیسی آئیڈیا لوجی بھی ان کے یھاں موجود ہے اور جب تک داعش سازی کے کارخانے اور سوچ باقی ہے اس وقت تک سیکورٹی خطرات بھی باقی رہیں گے۔
علی شمخانی نے کھا کہ، امریکہ نے جب دیکھا کہ اس کا شروع کردہ داعشی منصوبہ ناکام ھونے والا ہے تو اس نے ایران کے خلاف پابندیوں کو جاری رکھنے اور عراق کو تقسیم کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کیا اور اس کے یہ دونوں منصوبے بھی ناکام ھوگئے جس کے بعد اس نے لبنان کی سیکورٹی کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا اور سعد حریری سے جبری استعفی دلوایا لیکن اس کا یہ منصوبہ بھی شکست سے دوچار ھوگیا۔

Add comment


Security code
Refresh