امریکی صدر ٹرمپ نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں سعودی ولیعھد بن سلمان کے ملوث ھونے کی تصدیق کر دی۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ اور گروپ سات کے وزرائے خارجہ نے سعودی عرب کی جانب سے مخالف صحافی خاشقجی کے قتل کے بارے میں مکمل اور شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے کھا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے کی پردہ پوشی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے۔
الجزیرہ ٹی وی نے بدھ کے روز رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کھا ہے کہ ترکی کے شھر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل اور پھر اس پورے معاملے کی پردہ پوشی ایک بڑا خوفناک واقعہ رھا ہے اور سعودی ولیعھد بن سلمان کا اس قتل کے بارے میں رویہ بھی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے جس کی پردہ پوشی کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
امریکی صدرٹرمپ نے ترکی کے صدر کی جانب سے منگل کے روز قتل کے اس معاملے کی تفصیلات بتائے جانے پر اپنے ردعمل کا اظھار کرتے ھوئے کھا کہ ترکی کے صدر نے سعودیوں کے سلسلے میں کافی سخت لھجہ اختیار کیا۔
ٹرمپ نے کھا کہ انھوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودیوں کے خلاف تادیبی اقدامات کے مسئلے کو امریکی کانگریس پر چھوڑ دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور پھر اس معاملے کی پردہ پوشی پر ایسی حالت میں اپنی ناراضگی کا اظھار کیا ہے کہ انھوں نے سعودی عرب کو ھتھیار فروخت کرنے کے اپنے فیصلے سے پیچھے ھٹنے کا کوئی عندیہ نھیں دیا اور بلکہ وہ اپنے مختلف بیانات میں اس بات کی تائید کرتے رھے کہ اسلحہ فروخت کئے جانے کا سمجھوتہ جاری رھے گا۔
انھوں نے یہ بھی کھا کہ امریکہ سعودی عرب جیسے امیر ملکوں کی حمایت کرتا ہے اور سعودی عرب کو اس حمایت کا معاوضہ دینا چاھئے۔ٹرمپ نے سعودی عرب کو ھتھیاروں کی سپلائی جاری رکھے جانے کا دفاع کرتے ھوئے یہ بھی کھا کہ اس سے امریکیوں کے لئے روزگار کے مواقع فراھم ھو رھے ہیں۔
امریکی صدر نے کھا کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے لئے بھی ضروری اقدامات کئے ہیں۔
دوسری جانب یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کھا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل آزادی بیان اور ھم سب پر حملہ ہے۔انھوں نے اس قتل کے سلسلے میں مکمل شفاف تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ھوئے کھا کہ قتل کی اس واردات کے بارے میں سعودی عرب کے جواب کی بنیاد پر یورپی یونین اپنے موقف کا اعلان کرے گی۔
دریں اثنا گروپ سات کے وزرائے خارجہ نے بھی قتل کے اس معاملے میں شفاف تحقیقات کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے کھا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں بھت سے سوالات پیدا ھوئے ہیں جن کا جواب دیا جانا ضروری ہے۔
ریاض نے اس واقعے کے بارے میں صفائی پیش کرتے ھوئے پھلے کھا تھا کہ جمال خاشقجی قونصل خانے سے نکل گئے تھے مگر بعد میں پھر اعتراف کر لیا کہ جمال خاشقجی کا قتل ھوا ہے۔ پھر ریاض نے یہ بھی کھا کہ ان کا قتل قونصل خانے میں ھونے والی ھاتھا پائی کے نتیجے میں ھوا ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی اور دیگر ملکوں نے اس صفائی کو مسترد کرتے ھوئے کھا ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولیعھد بن سلمان کے براہ راست حکم پر اور سعودی عرب کی جانب سے سرکاری طور پر اعلی سعودی حکام کو قتل کے اس معاملے سے بچانے کی کوشش کی جا رھی ہے۔
خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعھد ملوث، امریکی صدر ٹرمپ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 161