روس اور ترکی کے صدور نے استبول سربراھی اجلاس میں بحران شام کے حل میں اسلامی جمھوریہ ایران کا کردار فیصلہ کن قرار دیا ہے۔ دوسری جانب یورپی سربراھوں نے بشار اسد حکومت کے خاتمے کے موقف سے پسپائی اختیار کر لی ہے۔
روس کے صدر نے استنبول میں شام کے بارے میں ھونے والے چار فریقی سربراھی اجلاس سے خطاب کرتے ھوئے کھا ہے کہ شامی دھڑوں کے درمیان گفتگو کا آغاز ایران کی مشارکت کے بغیر ممکن نھیں ھو گا۔
صدر ولادیمیر پوتن نے مزید کھا کہ ایران بھی شام میں امن، جنگ بندی اور غیر فوجی علاقوں کے قیام کی ضمانت دینے والے ملکوں میں شامل ہے بنابرایں ایران کی مشارکت کے بغیر یہ معاملہ حل نھیں ھو سکتا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس موقع پر کھا کہ بحران شام کے حل میں اسلامی جمھوریہ ایران کی شمولیت ضروری ہے اور شامی عوام کا مفاد بھی اسی سے وابستہ ہے۔
استنبول میں شام کے بارے میں ھونے والے چار فریقی سربراھی اجلاس میں شام کی ارضی سالمیت اور سیاسی استحکام کے ضرورت پر بھی زور دیا گیا اور اس بات پر تاکید کی گئی کہ اپنے ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا صرف اور صرف شام کے عوام کو حاصل ہے۔
ترکی، روس، جرمنی اور فرانس کے سربراھوں نے چار فریقی اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی۔
ترکی، فرانس اور جرمنی کے سربراھوں کے بیانات کا اھم نکتہ یہ تھا انھوں نے صدر بشار اسد کی اقتدار سے علیحدگی کے دیرینہ موقف سے پسپائی اختیار کر لی اور اس بات کو شامی عوام کے فیصلے پر چھوڑ دیا۔
ترکی کے صدر نے دھشت گردوں کے ھاتھوں صدر بشار اسد کی حکومت کا تختہ الٹے جانے میں ناکامی کے بعد اعلان کیا ہے کہ صدر بشار اسد کے مستقبل کا فیصلہ شام کے عوام کریں گے۔
جرمن چانسلر اینگلا مرکل نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کھا کہ شام کے عوام کو اس بات کا موقع دیا جانا چاھیے کہ وہ اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں از خود کوئی فیصلہ کر سکیں۔
فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے اس موقع پر کھا کہ شام کے آئندہ سیاسی نظام کا فیصلہ ھمیں نھیں کرنا بلکہ یہ کام شامی عوام کو کرنا ھو گا۔
انھوں نے کھا کہ شام میں ایک خودمختار حکومت قائم ہے اور سب کو اس حکومت کا احترام کرنا چاھیے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے اس موقع پر واضح کیا کہ اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ صرف اور صرف شام کے عوامی ھی کریں گے۔
قابل ذکر ہے کہ ترکی اور مغربی ممالک بارھا شام کے صدر بشار اسد کی اقتدار سے علیحدگی پر زور دیتے آئے ہیں۔
شام کا بحران نے سن دو ھزار گیارہ میں سعودی عرب، امریکہ اور اس کے دیگر اتحادیوں کے حمایت یافتہ دھشت گردوں کی سرگرمیوں کے نتیجے میں شروع ھوا تھا جس کا مقصد خطے کے حالات کو اسرائیل کے مفاد میں موڑنا تھا۔
استنبول اجلاس، بحران شام کے حل میں ایران کے کردار پر تاکید
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 228