www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

015401
جمعیت علمائے اسلام (س) کے صدر اور پاکستان کے سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق کے قتل کی ابتدائی تحقیقات مکمل ھوگئی جس میں پولیس نے دھشت گردی کے عنصر کو مسترد کرتے ھوئے واقعے کو ذاتی دشمنی کا شاخسانہ قرار دیا ہے۔
واقعہ کا مقدمہ تھانہ ایئرپورٹ میں درج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں دھشت گردی کی دفعات کے بجائے قتل اور گھر میں زبردستی گھسنے کی دفعات شامل کی جائیں گی۔
پولیس ذرائع کے مطابق مولانا کو چاقووں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا، ان کی چھاتی، چھرے اور کندھے پر زخموں کے نشانات موجود ہیں اور یہ معاملہ بظاھر دشمنی یا دیرینہ عداوت کا نتیجہ لگتا ہے تاھم حتمی بات مکمل تحقیقات کے بعد ھی سامنے آئے گی۔
واضح رھے کہ مولانا سمیع الحق پر راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم پر واقع نجی ھاؤسنگ سوسائٹی ( کے سفاری ون) میں نامعلوم افراد نے چاقوؤں سے حملہ کیا جس کے بعد انھیں قریبی نجی اسپتال پھنچایا گیا تاھم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ھوئے دم توڑ گئے۔
مولانا سمیع الحق 18 دسمبر 1937 کو نوشھرہ کے علاقہ اکوڑہ خٹک میں پیدا ھوئے، مولانا سمیع الحق جے یو آئی (س) کے مرکزی صدر اور قائد تھے۔ وہ 1985 سے 1991 تک سینٹ کے رکن رھے اور 1991 سے 1997 تک دوسری بار سینیٹ کے ممبر رھے۔ مولانا سمیع الحق کا شمارطالبان کو بنانے والوں میں ھوتاہے۔

Add comment


Security code
Refresh