www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

202612
اسلامی جمھوریہ ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار اور نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے کھا ہے کہ ایران مخالف امریکی پابندیاں بین الاقوامی معاملات اور تعلقات کو متاثر کررھی ہیں اور عالمی سطح پر بدامنی کا باعث بن رھی ہیں۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے روم میں ویٹیکن کے وزیرخارجہ پال رچرڈ گالاگر سے ملاقات میں کھا کہ امریکا کے ذریعے ایران کے خلاف پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے ایٹمی معاھدے کو خطرہ لاحق ھوگیا ہے –
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ھوئے کہ امریکا نے ایٹمی معاھدے کے تعلق سے اپنے کسی بھی وعدے پر عمل نھیں کیا تھا کھا کہ واشنگٹن نے ایٹمی معاھدے سے الگ اور ایران کے خلاف شدید ترین پابندیاں عائد کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
ویٹیکن کے وزیرخارجہ پال رچرڈ نے بھی کھا کہ ویٹیکن ایران پر عائد کی گئیں پابندیوں کا مخالف ہے اور دیگر یورپی ملکوں کے ساتھ مل کر پابندیوں کو بے اثر بنانے کے لئے میکینیزم تیار کرے گا۔
اطالوی پارلیمنٹ میں خارجہ کمیشن کی چیئرمین مارتا گرینڈ نے بھی ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی سے ملاقات میں امریکا کے نکلنے کے بعد ایٹمی معاھدے کے مستقبل پر تشویش کا اظھار کرتے ھوئے کھا کہ یورپ ایران کے ساتھ کام کرنے کے لئے پرعزم ہے اور نئے مالیاتی نظام کے قیام کی کوششوں کے تحت وہ تمام پھلوؤں اور اس راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کا جائزہ لے رھا ہے۔
ایرانی نائب وزیرخارجہ نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ھوئے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی نے تیرھویں بار اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے ایٹمی معاھدے پر پوری طرح سے عمل کیا ہے کھا کہ امریکا نے کسی منطق اور دلیل کے بغیر ایٹمی معاھدے سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔
انھوں نے کھا کہ ایٹمی معاھدہ ایران اور امریکا کے درمیان کوئی دوطرفہ یا صرف ایران اور پانچ جمع ایک کے درمیان انجام پانے والا معاھدہ نھیں ہے بلکہ یہ ایک بین الاقوامی معاھدہ ہے جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے توثیق کی ہے۔
یاد رھے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاھدے سے نکلنے کا اعلان کیا اور اس کے بعد گذشتہ پانچ نومبر کو ایران کے خلاف پابندیوں کے دوسرے مرحلے کا بھی آغاز کردیا۔
ایٹمی معاھدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد معاھدے میں شامل دیگر ملکوں نے ٹرمپ کے اس اقدام پر تنقید کرتے ھوئے کھا تھا کہ وہ ایٹمی معاھدے یا مشترکہ جامع ایکشن پلان میں باقی رھیں گے۔

Add comment


Security code
Refresh