اسلامی جمھوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی نے کھا ہے کہ ایران کو جینوا ٹو کانفرنس میں شرکت کرنےکا کوئي شوق نھیں ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے آج پارلیمنٹ کے کھلے اجلاس کے آغاز میں کھا کہ امریکہ نے شام کے مسئلے اور جینوا ٹو کانفرنس کے بارے میں کچھ شرطیں لگائي ہیں۔
انھوں نے کھا کہ ایران نے جینوا ون میں کانفرنس میں شرکت نھیں کی لیکن ھمیشہ یہ اعلان کیا ہےکہ شام کا بحران فوجی طریقے سے حل نھیں کیا جاسکتا اور اسے گفتگو ھی سے حل کرنا ھوگا۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کھا کہ امریکہ اور جینوا ون کانفرنس میں شرکت کرنے والے دیگر ملکوں کو یہ جواب دینا ھوگا کہ کس وجہ سے مسلمانون کا قتل عام کررھے ہیں۔
انھوں نے کھا کہ جینوا ون کانفرنس کے بعد اس کانفرنس میں شریک ملکوں نے شام کے خلاف فوجی ھتھکنڈے اپنائے اور شام کو مصیبت میں ڈال دیا۔
ڈاکٹر لاریجانی نے کھا کہ امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادیوں نے شام میں دھشتگردوں کی خوب مالی اور فوجی حمایت کی اور اب دو برسوں کے بعد ان کی سمجھ میں آرھا ہے کہ وہ کس بھیانک دلدل میں گرفتار ھوچکے ہیں اور اب انھیں دھشتگردوں سے بچنے کی کوئي تدبیر سوچنی پڑے گي۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کھا کہ امریکی حکام کس منطق کی بناء پر یہ کھتے ہیں کہ شام کے صدر بشار اسد دوھزار چودہ کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہ لیں، انھوں نے کھاکہ یہ بڑا مذموم اور شرمناک موقف ہے، مغربی ممالک یہ کھہ رھے ہیں کہ بشاراسد کو عوامی حمایت حاصل نھیں ہے تو انتخابات میں ان کے نامزد ھونے سے کیوں گھبرارھے ہیں۔
واضح رھے امریکی وزیر خارجہ نے لندن میں منگل کو شام کے نام نھاد دوستوں کی نشست میں کھا تھا کہ ایران اگر شام میں عبوری حکومت کی حمایت نھیں کرتا ہے تو جینوا ٹو میں اس کی شرکت فائدہ مند نہ ھوگي۔