اس مقام پر آدم نے اس فرمان الہى كو ديكھا جس ميں آپ كو ايك درخت كے بارے ميں منع كيا گيا تھا ادھر شيطان نے بھى قسم كھا ركھى تھى كہ آدم اور اولاد آدم كو گمراہ كرنے سے باز نہ آئے گا وہ وسوسے پيدا كرنے ميں مشغول ہوگيا جيسا كہ باقى آيات قرآنى سے ظاہر ہوتا ہے اس نے آدم كو اطمينا ن دلايا كہ اگراس درخت سے كچھ ليں تو وہ اوران كى بيوى فرشتے بن جائيں گے اور ہميشہ ہميشہ كے لئے جنت ميں رہيں گے يہاں تك كہ اس نے قسم كھائي كہ ميں تمہارا خير خواہ ہوں ۔'' (سورہ اعراف آيت20 ﴾
اس طرح اس نے فرمان خدا كو ان كى نظر ميں ايك دوسرے رنگ ميں پيش كيا اور انہيں يہ تصور دلانے كى كوشش كى كہ اس '' شجرہ ممنوعہ'' سے كھالينا نہ صرف يہ كہ ضرر رساں نہيں بلكہ عمر جاوداں يا ملائكہ كا مقام ومرتبہ پالينے كا موجب ہے_ اس بات كى تائيد اس جملے سے بھى ہوتى ہے شيطان كى زبانى وارد ہوا ہے: اے آدم: ''كيا تم چاہتے ہوكہ ميں تمہيں زندگانى جاودانى اور ايسى سلطنت كى رہنمائي كروں جو كہنہ نہ ہوگي؟ ''(سورہ طہ آيت 120﴾
ايك روايت جو '' تفسير قمي'' ميں امام جعفرصادق عليہ السلام سے اور''عيون اخبار الرضا'' ميں امام على بن موسى رضا عليہ السلام سے مروى ہے;ميں وارد ہوا ہے :
''شيطان نے آدم سے كہا كہ اگر تم نے اس شجرہ ممنوعہ سے كھاليا تو تم دونوں فرشتے بن جائوگے ،اور پھر ہميشہ كے لئے بہشت ميں رہوگے، ورنہ تمہيں بہشت سے باہر نكال ديا جائے گا ''۔
آدم نے جب يہ سنا تو فكر ميں ڈوب گئے ليكن شيطان نے اپنا حربہ مزيد كار گر كرنے كے لئے سخت قسم كھائي كہ ميں تم دونوں كا خيرخواہ ہوں۔( سورہ اعراف ايت﴾
شيطان كا وسوسہ
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت آدم (ع) کا واقعہ
- Hits: 549