www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

401350
ھیومن رائٹ واچ کے رکن اکشے کمار نے کھا ہے کہ موجودہ ثبوت و شواھد سے روھنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کے وحشتناک جرائم کی عکاسی ھوتی ہے۔
اکشے کمار نے اس بات کا ذکر کرتے ھوئے کہ میانمار کے صوبہ راخین کے روھنگیا مسلمان برسوں سے جاری منظم جرائم، تشدد اور امتیازی سلوک کا شکار ہیں کھا کہ میانمار کے سیکورٹی اھلکاروں کے حملوں میں جاں بحق اور بے گھر ھونے والوں کی تعداد تشویشناک حد تک پھنچ گئی ہے۔
ھیومن رائٹ واچ کے رکن نے کھا کہ سیٹلائٹ اور دیگر قابل اعتماد ذرائع سے حاصل ھونے والی تصاویر کا جائزہ لینے سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ صوبہ راخین کے بیس سے زیادہ علاقے نذرآتش کر دیئے گئے ہیں۔
اکشے کمار نے نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی سے جو میانمار کی وزیرخارجہ اور حکومت کی مشیراعلی ہیں مطالبہ کیا ہے کہ وہ روھنگیا مسلمانوں پر ھو رھے تشدد کو جلد سے جلد رکوانے کی کوشش کریں۔
آنگ سان سوچی کو انیس سو اکانوے میں نوبل انعام ملا تھا تاھم اب بعض ممالک، روھنگیا مسلمانوں کے قتل عام پر ان کی خاموشی پر سوال اٹھا رھے ہیں اور بعض تو ان کا نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ بھی کر رھے ہیں۔
ادھر یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے کھا ہے کہ میانمار کے مسلمانوں کے خلاف جرائم امریکہ کے اکسانے اور اسرائیلی ھتھیاروں سے انجام پا رھے ہیں۔
یمن کے المسیرہ ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک الحوثی نے عید غدیر کی مناسبت سے ایک خطاب میں کھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حکومتیں آخر کیوں روھنگیا مسلمانوں کا قتل عام رکوانے کی کوشش نھیں کررھی ہیں۔
میانمار کے صوبہ راخین میں روھنگیا مسلمانوں پر فوج کے نئے حملوں میں جو پچیس اگست سے نھایت شدت کے ساتھ جاری ہیں، ھزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ھوچکے ہیں جبکہ تقریبا تین لاکھ افراد بے گھر اور در بدر ھوگئے ہیں۔
میانمار میں مسلمانوں کو کسی طرح کے شھری حقوق حاصل نھیں ہیں۔ تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کھا کہ اس وقت امریکہ اور صھیونی حکومت پوری مسلم امۃ پرتسلط حاصل کرنا چاھتا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh