www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

860892
برطانیہ کی وزیر اعظم نے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے گفتگو میں کھا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کےبارے میں ریاض کو جواب دینا ھو گا۔
برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مئے نے بدھ کو سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ھوئے ترکی کے شھر استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی واردات پر اپنی گھری تشویش کا اظھار کرتے ھوئے کھا ہے کہ اس قتل کے بارے میں سعودی عرب کی جانب سے جو صفائی پیش کی گئی ہے وہ تسلی بخش نھیں ہے اور مکمل طور پر صحیح صحیح بات اور تفصیلات بتائے جانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے اسی طرح اپنے ملک کی پارلیمنٹ میں سعودی عرب کے لئے اسلحے کی فروخت کے بارے میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ سعودی عرب کے لئے ھتھیاروں کی برآمدات کا مسئلہ زیرغور ہے، دعوی کیا کہ برطانیہ کے فوجی سازوسامان کی برآمدات کو مکمل طور پر کنٹرول کیا جاتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ برطانیہ خاص طور سے یمن جنگ میں سعودی عرب کی بھرپور حمایت کرنے والے ملکوں میں شمار ھوتا ہے اور اس وقت وہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں سعودی عرب کے خلاف موقف اختیار کرنے پر رائے عامہ کے شدید دباؤ میں ہے۔
دریں اثنا قصر الیزا نے بھی ایک بیان میں فرانس کے صدر امانوئل میکرون کی جانب سے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں سعودی عرب کے شاہ سلمان سے ٹیلیفونی گفتگو کئے جانے کی خبر دی ہے۔
بیان کے مطابق اس گفتگو میں فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے تاکید کی ہے کہ پیرس، اپنے شرکا کے ساتھ ھم آھنگی کے ساتھ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے ذمہ داروں کے خلاف تادیبی اقدامات کرے گا۔
فرانس کے صدر نے خاشقجی کے قتل پر شدید برھمی کا اظھار کرتے ھوئے اس قتل کی تمام تفصیلات اور جزئیات سامنے لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس سے قبل فرانس کی حکومت نے تاکید کی تھی کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں سعودی عرب کے خلاف اگر الزام ثابت ھو جاتا ہے تو ان کا ملک سعودی عرب کے خلاف نہ صرف ھتھیاروں بلکہ دیگر چیزوں کی بھی پابندی عائد کرے گا۔
جرمنی سے موصولہ خبروں سے بھی پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کے بیشتر شھری، سعودی عرب کے ساتھ جرمن کمپنیوں کے تجارتی تعلقات کے خلاف ہیں۔
اخبار دی وولٹ نے اس سلسلے میں سیوی ادارے کے سروے نتائج کا ذکر کرتے ھوئے لکھا ہے کہ جرمنی کے پینسٹھ فیصد عوام، اس بات کے خواھاں ہیں کہ جرمن کمپنیوں کو بنیادی طور پر سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی طرح کی کوئی تجارت نھیں کرنا چاھئے۔

Add comment


Security code
Refresh