فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Saturday, 20 September 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

625102
بحران شام اپنے اختتام کے قریب پھنچ چکا ہے۔ اردن سے ملنے والی اس ملک کی سرحد کھل چکی ہے اور اردن سے بڑی تعداد میں لوگ شام پھنچ رھے ہیں اور اپنی ضرورت کا سامان خرید کر واپس جا رھے ہیں۔
عراق سے ملنے والی شامی سرحد بھی کھولنے کی تیاریاں تیز ھوگئی ہیں۔ ان حالات میں ایک بڑی تبدیلی یہ ہے کہ مغربی ایشیا کے علاقے میں امریکا، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں اور منصوبوں کو بڑا چھٹکا لگا ہے۔
توانائی کا مرکز سمجھا جانے والا یہ علاقہ امریکا اور دیگر استعماری طاقتوں کی توجہ کا مرکز رھا ہے۔ ان طاقتوں کی یہ کوشش رھی ہے کہ اس پورے علاقے میں وھی حکومتیں برسر اقتدار رھیں جو مغربی ممالک کے مفاد کا خیال رکھیں۔ اس کے لئے استعماری طاقتوں نے یہ پالیسی اختیار کی کہ ھر حکومت کی کمزوریوں پر نظر رکھی اور اسی کمزوری کا فائدہ اٹھایا تاھم اس وقت حالات نہ امریکا کے کنٹرول میں ہیں اور نہ اس کے اتحادیوں کی کچھ چل پا رھی ہے۔
شام اور عراق کی سیاسی اور اسٹرٹیجک تبدیلیوں کو اپنی مٹھی میں کرنے کے امریکا اور اس کے مغربی و علاقائی اتحادیوں نے طویل منصوبے تیار کئے تھے۔ ان ممالک کو کئی حصوں میں تقسیم کرنے کی باتیں امریکی کانگریس میں کھل کر ھوئیں تاھم زمینی حالات اور سیاسی نیز اسٹرٹیجک تبدیلیوں کا رخ الگ رھا جس کے نتائج آج یہ ہیں کہ مغربی ایشیا کے علاقے کے حالات پر نظر رکھنے والے تجزیہ نگاروں کا اس نکتے پر اجماع ہے کہ مغربی ایشیا کا علاقہ آھستہ آھستہ امریکا کے ھاتھ سے نکل چکا ہے۔
امریکی اپنی پالیسیوں کی وجہ سے اس علاقے میں اپنا اثر و رسوخ کھو چکا ہے اور اس کے نتیجے میں امریکا کے اتحادیوں کی حالات دگرگوں ھہو گئی ہے۔ اس وقت اسرائیل غزہ پٹی میں ھر جمعے کو ھونے والے مظاھروں سے پریشان ہے۔ پرامن مظاھرین پر اسرائیلی فوجی بے دریغ حملے کرتے ہیں جن میں فلسطینی مظاھرین شھید اور زخمی ھوتے ہیں تاھم مظاھروں کی تیزی اور ان کی شدت میں کوئی کمی واقع نھیں ھوئی ہے۔
صھیونی حکام نے غزہ کے خلاف جنگ کا آغاز کرنے کی دھمکی بھی دے دی ہے اور یہ خبریں بھی موصول ھو رھی ہيں کہ اسرائیلی کابینہ کی دفاعی کمیٹی کی 6 گھنٹے طولانی نشست بھی ھوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ فلسطینیوں کے احتجاج اور مظاھروں کو ھر قیمت پر کچلنا ہے تاھم فلسطینی گروھوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے جنگ شروع کی تو اسے خطرناک نتائج کے لئے تیار رھنا چاھئے۔
فلسطینی گروھوں کے بیانوں سے قطع نظر اگر اسرائیل کے اندر ماھرین اور تجزیہ نگاروں کے خیالات دیکھا جائے تو حقیقت سمجھ میں آ جاتی ہے۔ ان تجزیہ نگاروں کا کھنا ہے کہ فلسطینی تنظیموں کی طاقت بھت تیزی سے بڑھ رھی ہے اور اب اسرائیل کے لئے ممکن نھیں رھا کہ وہ جنگ شروع کرے اور اس جنگ سے وہ نتیجہ حاصل کر لے جو اس کی خواھش ہے۔ یعنی اسرائیل جنگ کا آغاز تو کر سکتا ہے لیکن اسے روکنا اسرائیل کے بس کی بات نھیں ھوگی۔
اسی لئے اسرائیلی ماھرین بھی حکومت کو خبردار کر رھے ہیں کہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پھلے ضروری ھوگا کہ اس کے نتائج کے بارے میں اچھی طرح غور و فکر کر لیا جائے۔
پورے مغربی ایشیا کے حالات کا جو رخ ہے اس میں صاف نظر آ رھا ہے کہ امریکا یا اس کے اتحادیوں کے لئے اب اس علاقے میں من مانی کرنا ممکن نھيں ھوگا۔ اس درمیان سب سے زیادہ تشویش اسرائیل کو ہے جو ایک غیر قانونی حکومت ہے۔ فلسطین کی سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کرکے اسرائیل وجود میں آ تو گیا لیکن 70 سال بعد بھی اسرائیل کے لئے سب سے بڑی تشویش یھی ہے کہ دنیا کے سارے ممالک اس کو قبول کر لیں۔
اسرائیل نے کچھ عرب حکومتوں سے معاھدے کر بھی لئے ہیں تاھم عوام کے درمیان آج بھی اسرائیل کو ان ممالک میں غاصب حکومت کے طور پر بھی پھچانا جاتا ہے جھاں کی حکومتیں اسرائیل کو قبول کر چکی ہیں۔
اسرائیل کا پورا وجود ھی سازشوں، خطرناک منصوبوں اور تشدد پر قائم ہے اور یہ اسرائیلی حکام بھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان حالات میں اسرائیل کے ناجائز وجود کو باقی رکھ پانا ان کے لئے ممکن نھیں ہے۔

Add comment


Security code
Refresh