ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کھا ہے کہ سعودی عرب نے اگر مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کی تحقیقات میں دلچسپی کا مظاھرہ نہ کیا تو ترکی اس کیس میں قانونی کارروائی شروع کر دے گا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے نامہ نگاروں سے گفتگو میں کھا ہے کہ ان کا ملک، سعودی حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس سے متعلق قانونی کارروائی میں سعودی عرب کی لاپروائی اور ٹال مٹول کے اقدام کو برداشت نھیں کرے گا اور اس سلسلے میں اپنی قانونی کارروائی شروع کردے گا۔
انھوں نے کھا کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کا قتل، ترکی کے شھر استنبول میں ھوا ہے اور ترکی اس قتل کیس میں قانونی کارروائی کرنے کے لئے آمادہ ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے کچھ دنوں قبل سعودی عرب کو تجویز پیش کی تھی کہ مخالف صحافی کے قتل کیس میں ملوث تمام افراد کے خلاف قانونی کارروائی ترکی میں کی جائے مگر سعودی عرب نے ترکی کی اس پیشکش کو مسترد کر دیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی سعودی عرب میں ھی کی جائے گی۔
دوسری جانب جمال خاشقجی کے قتل کیس کے سلسلے میں سعودی عرب کے اٹارنی جنرل سعود بن عبداللہ بن مبارک المعجب پیر کے روز ترکی کے شھر استنبول پھنچے۔النشرہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے اٹارنی جنرل سعود بن عبداللہ بن مبارک المعجب نے ترکی کا یہ دورہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی واردات کے بعد کیا ہے۔
جمال خاشقجی، ترکی کی اپنی منگیتر سے شادی سے متعلق کا غذات تیار کرانے کے لئے دو اکتوبر کو ترکی کے شھر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ھوئے تھے جس کے بعد وہ لاپتہ ھو گئے تھے اور پھر پتہ چلا کہ سعودی ولیعھد بن سلمان کے قریبی سیکورٹی اھلکاروں نے ان کا قتل کر دیا اور ان کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے گئے اور باغچے میں دفن کر دیا گیا اور سرانجام جمال خاشقجی کے قتل کی پوری سازش بے نقاب ھو گئی اور قتل کی تفصیلات سامنے آنے لگیں اور سارے رازوں سے پردہ اٹھتا چلا گیا۔
دریں اثنا برطانوی اخبار ایکسپریس نے اعلان کیا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں برطانیہ کے پاس ساری معلومات موجود تھیں۔اس اخبار کے مطابق جمال خاشقجی کے قریبی ذرائع کا کھنا ہے کہ مخالف صحافی سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف کیمیائی ھتھیاروں کے استعمال کے بارے میں تمام رازوں کو بے نقاب کرنے والے تھے۔
برطانیہ کے آزاد ذرائع کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے شھر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بارے میں برطانیہ کو تین ھفتے قبل ھی سب کچھ معلوم تھا۔ادھر امریکہ کے سابق صدر بارک اوباما کے خارجہ پالیسی کے مشیر بین روڈز نے کھا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی عرب کا حکمراں ٹولہ ملوث رھا ہے اور وہ نھیں سمجھتے کہ وائٹ ھاؤس کی اطلاع کے بغیر اس قسم کا کوئی قتل ھو سکتا ہے۔
انھوں نے سوئیزرلینڈ کے اخبار ٹگس انسائیگر سے گفتگو کرتے ھوئے کھا کہ سعودی ولیعھد بن سلمان صرف ایک قانون پر عمل کرتے ہیں اور وہ اقتدار کا حصول اور اس کا تحفظ کرنا ہے۔امریکہ کے سابق صدر بارک اوباما کے خارجہ پالیسی کے مشیر بین روڈز نے کھا کہ سعودی ولیعھد بن سلمان سمجھتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ رابطے کی بدولت وہ ھر طرح کا قدم اٹھا سکتے ہیں۔انھوں نے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ھوئے کہ جن کی بنا پر ریاض کو ھر قسم کی آزادی مل رھی ہے، کھا کہ ان پالیسیوں کے تحت ھی سعودی ولیعھد یمن کے خلاف جارحیت اور وھاں عام شھریوں کا خون بھاتے رھے ہیں۔ان پالیسیوں کی بدولت ھی سعودی عرب نے قطر کا محاصرہ کیا اور لبنان کے اندرونی امور میں مداخلت کی ہے۔
ترکی خاشقجی کے قتل کیس میں قانونی کارروائی کا خواھاں، رجب طیب اردوغان
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 179