امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے اس دعوے کی تکرار کرتے ھوئے کہ ایران ایٹمی معاھدے سے امریکا کے نکلنے سے پھلے والا ایران نھیں رہ گیا ہے ایک بار پھر ایٹمی معاھدے پر سوالیہ نشان لگایا۔
امریکی صدر نے ریاست مغربی ویرجینیا کے اپنے دورے سے قبل ایٹمی معاھدے پر دستخط کرنے والے اپنے یورپی اتحادیوں اورسلامتی کونسل کی کھلی توھین کرتے ھوئے اس بین الاقوامی معاھدے کو احمقانہ قراردیا ۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر دعوی کیا کہ جب سے امریکا ایٹمی معاھدے سے الگ ھوا ہے بقول ان کے ایران بھت بدل گیا ہے اور جیسے ھی پابندیوں کا آغاز ھوگا ایران پر کاری ضرب لگے گی۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ایک طرف جھاں امریکی انتظامیہ نے یہ کھا ہے کہ پانچ نومبر سے ایران کے خلاف دوبارہ پابندیاں عائد ھوجائیں گی وھیں دوسری جانب اس نے ان پابندیوں سے آٹھ ملکوں کو مستثنی کردیا اور کھا ہے کہ یہ ممالک ایران سے تیل خرید سکتے ہیں۔
امریکی وزیرخارجہ پمپیئو نے ان آٹھ ملکوں کو مستثنی قراردیتے وقت اپنے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ امریکا کی دھمکیون کے باوجود ان ملکوں نے ایران سے تیل خریدنا بند نھیں کیا اور نہ ھی اس میں کمی کی۔
ایٹمی معاھدے کے بارے میں ٹرمپ کا توھین آمیز بیان
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 242