فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 17 September 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

018751
یورپی ملکوں کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے انتباھات کے درمیان جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متلعق حقائق واضح نہ ھونے کی صورت میں وہ ریاض پر پابندیاں لگانے پر غور کرسکتا ہے۔
المیادین ٹیلی ویژن کے مطابق حکومت جرمنی نے کھا ہے کہ سعودی عرب کی ذمہ داری ہے کہ وہ جمال خاشقجی قتل کے پس پردہ محرکات اور اس میں شامل افراد کو بے نقاب کرے۔
دوسری جانب ناروے کی وزیر خارجہ اینے ماریے ارکسن سوریدے نے کھا ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق حقائق چھپانے کی وجہ سے سعودی سفیر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
انھوں نے کھا کہ جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق حقائق کا جاننا ھمارے لیے بے انتھاضروری ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کونسل اور جنیوا کی عدالت نے سوئیزر لینڈ کی جانب سے سعودی عرب کو اسلحے کی فراھمی روکنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
انسانی حقوق کونسل اور جنیوا کی عدالت نے انسانی حقوق کے حوالے سے سعودی عرب کے بے انتھا خراب ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا ہے کہ سعودی حکومت کی آمرانہ ماھیت اور استبدادی طرز فکر پوری طرح نمایاں ھوچکا ہے۔
مذکورہ دونوں اداروں نے تمام یورپی ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے حوالے سے یکساں موقف اختیار کریں۔
درایں اثنا فرانسیسی رکن پارلیمینٹ نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ اس نے سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت جاری رکھنے کے بدلے سعودیوں سے بھاری رشوت وصول کی ہے۔باسٹین لاشو نے جمعے کے روز پارلیمینٹ سے خطاب کرتے ھوئے فرانس سعودی عرب تعاون پر کڑی نکتہ چینی کی۔
انھوں نے کھا کہ موجودہ صورتحال میں سعودی عرب کو اسلحے کی فراھمی شرمناک ہے اور اس ظاھر ھوتا ہے کہ حکومت فرانس نے اس خاموشی کے بدلے سعودی عرب سے بھاری رشوت حاصل کی ہے۔
انھوں نے یمنی شھریوں کے خلاف سعودی جارحیت کی جانب بھی اشارہ کیا اور یہ بات زور دے کر کھی کہ سعودیوں نے یمنی عوام کے خلاف وحشیانہ حملے شروع کر رکھے ہیں اور عام شھریوں نیز انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو نشانہ بنا کر جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ فرانس کے صدر امانو‏‏‏ئیل مکرون نے گزشتہ ھفتے اپنے ایک بیان میں کھا تھا کہ مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کیس کی وجہ سے سعودی عرب کو اسلحے کی سپلائی بند کرنا بقول ان کے فرانسیسی عوام کو دھوکہ دینے کے مترادف ھوگا۔
حکومت مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سے بھت سے یورپی ممالک نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کا اعلان کیا جبکہ جرمنی سمیت سے بھت سے ملکوں نے سعودی عرب کو اسلحے کی سپلائی بند کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh