
بھت سے یورپی ملکوں نے ایران کے خلاف امریکہ یکطرفہ پابندیوں اور مخاصمانہ پالیسیوں کی مذمت کرتے ھوئے تھران کی اقتصادی حمایت کے لازمی اقدامات کا اعلان کر دیا۔
روس کے صدر ولادی میر پوتین نے قومی سلامی کونسل کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کے بارے میں تبادلہ خیال کرتے ھوئے کھا ہے کہ تھران کے خلاف واشنگٹن کے اقدامات اور پابندیاں مکمل طور پر غیر قانونی ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے بھی اپنے ھسپانوی ھم منصب جوزف بورل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ھوئے کھا کہ ایران کے خلاف امریکی پابندیاں عالمی قوانیں اور سلامتی کونسل کے فیصلوں کے منافی ہیں۔
سرگئی لاوروف نے یہ بات زور دے کر کھی کہ ان کا ملک ایٹمی معاھدے میں شامل یورپی فریقوں کے ساتھ مل کر امریکی پابندیوں کے باوجود ایران کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی لین دین جاری رکھے گا۔
یورپی کمیشن کے ترجمان مارگریٹس شیناس نے کھا ہے کہ جب تک ایران آئی اے ای اے کی بارہ رپورٹوں کی مانند، ایٹمی معاھدے کی پابندی جاری رکھے گا، یورپ اس کی پابندی کرتا رھے گا۔
فرانس کے وزیر خزانہ برونو لومائر نے بھی کھا ہے کہ ان کا ملک دنیا بھر میں امریکہ کی یک طرفہ پالیسیوں کے تدارک خاص طور سے ایرانی عوام کے خلاف امریکی پابندیوں کے اثرات کو زائل کرنے کی کوشش کر رھا ہے۔ انھوں نے کھا کہ فرانس ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو جاری رکھنے کے لیے خصوصی تجارتی چینل قائم کر رھا ہے۔
اس سے پھلے جرمن وزیر خارجہ ھیکوماس نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ھوئے کھا تھا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ قابل ذکر تجارتی لین دین کو محفوظ بنانے کے لیے یورپی یونین کے نئے مالیاتی نظام کے منصوبے پر کام کر رھا ہے۔
درایں اثنا لندن سے شائع ھونے والے اخبار گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ جرمنی یا فرانس میں سے کوئی ایک ملک ایران کے ساتھ تجارتی لین کے نئے یورپی نظام کے آغاز کی میزبانی کرے گا۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارچ فیڈریکا موگرینی نے بھی ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ تجارتی لین دین کی ضمانت جامع ایٹمی معاھدے کے تحت ایران کو حاصل دیگر حقوق میں سے ایک ہے۔
جامع ایٹمی معاھدے کا تحفظ یورپی کے ملکوں کے لیے انتھائی حیاتی اھمیت کا حامل ہے کیونکہ ایک جانب ایران کی منڈی اور اس کے ساتھ تجارتی لین دین یورپ کے لیے اھمیت رکھتا ہے تو دوسری جانب جامع ایٹمی معاھدے کا تحفظ یورپی سلامتی کے تحفظ اور امریکہ کی خودسرانہ پالیسیوں کے مقابلے میں یورپی یونین کی جانب سے طاقت کا مظاھرہ شمار ھوتا ہے۔
علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ماھرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ پابندیوں کے ذریعے ایرانی تیل کی برآمد کو صفر پر پھنچانے کی طاقت نھیں رکھتا، حتی سعودی وزیر تیل نے بھی اعتراف کیا ہے کہ ان کا ملک اپنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرکے عالمی منڈی میں تیل کی بڑھتی ھوئی قیمتیں کنٹرول نھیں کرسکتا۔
ایران سے متعلق امریکی پالیسیوں پر یورپ کی کڑی نکتہ چینی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 198

