
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے خلاف ہنگامی حالت کے قانون میں مزید ایک سال کی توسیع کردی ہے۔
ایران کے خلاف ھنگامی حالت کے نفاذ کا قومی فرمان پھلی بار پندرہ نومبر انیس سو اناسی اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے جاری کیا تھا اور اس کے بعد سے آج تک ھر سال اس میں توسیع کی جارھی ہے۔یہ قانون امریکی صدر کو ایران کی دولت اور اثاثے روکنے اور انھیں منجمد کرنے کا اختیار دیتا ہے۔
امریکہ اب تک اس قانون کے تحت ایران کے اربوں ڈالر کے اثاثے غیر قانونی طور پر منجمد کرچکا ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسٹیون منوشن نے کھا ہے کہ انٹربینک فائنانشل ٹیلی کمیونیکیشن کے عالمی نظام سوئیفٹ سے ایران کا رابطہ عنقریب منقطع کردیا جائے گا۔
سوئیفٹ نے امریکہ کی غیر قانونی پابندیوں کے آغاز سے پھلے ھی انٹربینک فائنانشل ٹیلی کیمونیکیشن کے عالمی نظام تک ایرانی بینکوں کی دسترسی محدود کردی تھی۔اگرچہ انٹربینک فائنانشل ٹیلی کیمونیکیشن کے عالمی نظام سوئیفٹ کا ھیڈ کوارٹر بیلجیم میں واقع ہے لیکن اس کے بورڈ آف گورنرز کو امریکی بینکوں کے سربراھان چلاتے ہیں۔
امریکہ نے بین الاقوامی ایٹمی معاھدے سے نکلنے کے بعد سے ایران کے خلاف ھمہ جانبہ دباؤ بڑھانے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا شروع کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال آٹھ مئی کو ایران کے ساتھ ھونے والے بین الاقوامی ایٹمی معاھدے سے یکطرفہ طور پر نکل جانے اور تھران کے خلاف تمام پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔یہ پابندیاں نوے اور ایک سو اسی روز کے دو مرحلوں میں دوبارہ لگائی جانی تھیں جن کا پھلا مرحلہ سات اگست سے شروع ھوا تھا جبکہ دوسرا دور منگل پانچ نومبر سے باضابطہ طور پر شروع کردیا گیا ہے۔
ایٹمی معاھدے سے امریکہ کی علیحدگی پر دنیا بھر میں تنقید کی جاتی رھی ہے جبکہ برطانیہ، فرانس، روس، چین، جرمنی اور یورپی یونین نے ایران کے ساتھ ھونے والے ایٹمی معاھدے کو جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ نے جولائی دوھزار پندرہ میں مشترکہ جامع ایکشن پلان یا جامع ایٹمی معاھدے پر دستخط کیے تھے جس پر جنوری دوھزار سولہ میں عملدرآمد کا آغاز ھوا تھا۔ تاھم امریکہ نے کبھی ایٹمی معاھدے پر عملدرآمد نھیں کیا اور رواں سال اس معاھدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
ایران کے خلاف ھنگامی حالت کے امریکی قانونی میں توسیع
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 207

