www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

911f4
شمالی ھندوستان میں ہمالیائی گلیشیئر اور ڈیم ٹوٹنے کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں درجنوں گاؤں زیر آب آ گئے ہیں اور ڈیڑھ سو کے قریب لوگوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ھندوستانی میڈیا رپوٹوں کے مطابق ریاست اتراکھنڈ کے علاقے چمولی میں رشی گنگا ڈیم پروجیکٹ پر دریا میں گلیشیئر ٹوٹنے اور پہاڑیوں کا ملبہ گرنے سے سیلابی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔ سیلاب میں درجنوں مکانات بہہ گئے ہیں اور دریا میں طغیانی سے رشی گنگا پاور پروجیکٹ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ریاست اتراکھنڈ کے چیف سیکریٹری اوم پرکاش نے حادثے اور سیلاب کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'تاحال ہلاکتوں کی حتمی تعداد معلوم نہیں لیکن خدشہ ہے کہ سو سے ڈیڑھ سو تک لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ضلع چمولی سے ہریدوار تک ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا ہے۔ اسی کے ساتھ ریلے کی آمد سے پہلے ہی سری نگر اور رشی کیش ڈیم کو خالی کرا لیا گیا ہے جبکہ قریبی ریاست اترپردیش کے ان علاقوں میں بھی ہائی الرٹ کردیا گیا جو دریا کے قریب واقع ہیں۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاستی وزیر اعلیٰ سے ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وہ حالات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
گلیشیئر ٹوٹنے کے سبب دریائے دھولی گنگا میں شدید طغیانی آگئی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی حدود میں بھی سیلابی پانی آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان نے کہا ہے کہ وہ ھندوستان سے ممکنہ طور پر آنے والے سیلابی پانی سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ انڈس واٹر کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس وافر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش موجود ہے اور ہم نے اوڑی ون اور ٹو سے آنے والے پانی سے نمٹنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ ھندوستان کی ریاست اترا کھنڈ کو سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے حوالے سے انتہائی حساس تصور کیا جاتا ہے جہاں جون دوھزار تیرہ میں ہونے والی ریکارڈ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں تقریبا چھے ھزار لوگ مارے گئے تھے۔

Add comment


Security code
Refresh