سعودی عرب اور قطر کے مابین تناو میں شدت کے بعد دونوں ملکوں کے مابین کسی بھی قسم کے مذاکرات قبل از وقت شکست سے دوچار ھوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گزشتہ روز سعودی عرب اور قطر کے درمیان رابطہ ھوا تھا جس میں گزشتہ چند ماہ سے جاری بحران کو ختم کرنے پر بات چیت کی گئی تاھم اس سلسلے میں قطری میڈیا کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ پر سعودی عرب نے اعتراض اٹھایا اور مذاکراتی عمل معطل کرنے کا اعلان کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر اور سعودی عرب سے علیحدہ علیحدہ بات کی جس کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی اور سعودی ولی عھد شھزادہ محمد بن سلمان کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ھوا۔
اس رابطے کو قطر سعودی عرب تنازع کے خاتمے میں اھم پیش رفت قرار دیا جا رھا تھا لیکن ٹیلی فونک رابطے کے بعد دونوں ملکوں کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ جاری کی کہ دونوں رھنماؤں نے تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔
سعودی پریس ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کھا کہ قطری امیر نے خواھش ظاھر کی ہے کہ وہ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر سعودی عرب اور دیگر تین ممالک کے مطالبات پر بات چیت کرنا چاھتے ہیں جبکہ دوسری جانب قطری نیوز ایجنسی نے اس سلسلے میں اپنی رپورٹ میں کھا کہ سعودی ولی عھد شھزادہ محمد بن سلمان نے دونوں ملکوں کے درمیان متنازع معاملات کو حل کرنے کے لیے دو نمائندگان کی تقرری کی تجویز پیش کی ہے جس سے کسی ملک کی خودمختاری کو نقصان نہ پھنچے۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے فوراً بعد سعودی عرب اور قطر کے درمیان جاری ھر طرح کے مذاکرات فوری طور پر معطل ھو گئے۔
واضح رھے کہ رواں برس 5 جون کو سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، یمن، لیبیا اور مالدیپ نے قطر پر دھشت گردی کی حمایت کا الزام لگاتے ھوئے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔
عرب ممالک نے قطر پر خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا تھا اور سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے تھے۔ قطر نے ان الزامات کومسترد کرتے ھوئے انھیں سیاسی مطالبہ قرار دیتے ھوئے اسے قطر کے امور میں سعودی مداخلت قرار دیا تھا۔
سعودی عرب اور قطر کے مابین تناو میں شدت
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 174