امریکا نے اپنی اس بے بسی اور ناکامی کا اعتراف کرلیا ہے کہ وہ ایران کے تیل کی برآمدات پر پوری طرح سے پابندی عائد نھیں کرسکتا۔
امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ھیدر نیوئرٹ نے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ وائٹ ھاؤس ایران کے تیل کی برآمدات پر مکمل طور پر پابندی عائد نھیں کرسکتا۔ اس درمیان امریکا نے اس بات کا بھی اعلان کردیا ہے کہ وہ آٹھ ملکوں منجملہ چین، ھندوستان، جاپان اور جنوبی کوریا کو اس بات کی چھوٹ دیتا ہے کہ وہ چار نومبر کو ایران کے خلاف امریکا کی نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد بھی ایران سے تیل خرید سکیں گے۔
امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان نے وائٹ ھاؤس کے حکام کے سابقہ موقف سے واضح پسپائی اختیار کرتے ھوئے کھا کہ واشنگٹن بعض ملکوں کو ایران سے تیل کی خریداری کے لئے مستثنی کرنے کا جائزہ لے رھا ہے۔
انھوں نے ایران مخالف امریکا کے موقف کا اعادہ کرتے ھوئے کھا کہ بعض ملکوں کو ایران سے تیل درآمد کرنے کے لئے مسثتنی کرنے کا جائزہ لئے جانے کے ساتھ ھی ایک ایک ملک پرکام کیا جائے گا۔
اس سے پھلے بھی امریکی حکام نے ایران مخالف اپنے سابقہ موقف سے واضح طور پر پسپائی اختیار کرتے ھوئے کھا تھا کہ بعض ممالک ایران سے تیل خرید سکیں گے۔
اس درمیان بلومبرگ نے بھی خبردی ہے کہ امریکا اس بات پر راضی ھوگیا ہے کہ وہ ھندوستان، چین، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے آٹھ ممالک پانچ نومبر کے بعد بھی ایران سے تیل خرید سکیں گے۔ ایک ایسے وقت جب ٹرمپ انتظامیہ ایران کی معیشت کو صفرتک پھنچانے کے ایجنڈے پر کام کررھی ہے امریکا بالآخر مجبور ھوگیا ہے کہ وہ ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کو تیل کی خریداری سے مستثنی کردے۔
امریکا نے یہ چھوٹ بظاھر تیل کی بڑھتی ھوئی قیمتوں کے پیش نظر دی ہے۔
دوسری جانب امریکی قدامت پسند دھڑے سے وابستہ ایک ویب سائٹ نے دعوی کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے امریکی وزیرخارجہ کو اس بات پر قائل کیا ہے کہ وہ سوئیفٹ سے ایران کا رابطہ منقطع نہ کریں۔ واشنگٹن فری بیکن نامی ویب سائٹ نے جس نے ایران مخالف امریکی پابندیوں میں شدت کی حمایت کی تھی دعوی کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایران کو کچھ رعایتیں دینے کے لئے تیار ہے جس سے ایران کے خلاف امریکا کی یکطرفہ پابندیوں میں کچھ ریلیف مل سکے۔
مذکورہ ویب سائٹ نے دعوی کیا ہے کہ امریکی وزارت خارجہ کے حکام نے جو ایران کے خلاف پابندیوں کے موضوع پر کام کررھے ہیں وزیرخارجہ پمپیئو کو اس بات پر راضی کرلیا ہے وہ ایران کو اس بات کی اجازت دیں کہ وہ سوئیفٹ مالیاتی سسٹم سے اپنا رابطہ برقرار رکھے۔
ایک اور امریکی نیوز ویب سائٹ نے خبردی ہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر نے ایرانی تیل پر پابندیوں میں ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نرمی کا اعلان کئے جانے کے بعد اس پروگرام کو منسوخ کردیا ہے جو ایران پر نئی پابندیوں کے نفاذ کے موقع پر ھونے والا تھا۔
واشنگٹن ایگزمائنر نے خبردی ہے کہ جان بولیٹن نے یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایرانی تیل پر پابندی میں نرمی کے اعلان کے بعد کیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ان لوگوں کو کافی مایوسی ھوئی ہے جو ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ اور سخت ترین پابندیاں عائد کئے جانے کے حق میں تھے۔
دریں اثنا باخبر ذرائع کا کھنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ایرانی بینکوں کو سوئیفٹ مالیاتی سسٹم میں باقی رھنے کی اجازت دینے کو تیار ہے۔ واشنگٹن ایگزمائنر ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ان فیصلوں سے ان لوگوں کو سخت خفت اٹھانی پڑی ہے جو ایران کے خلاف سخت ترین پابندیوں پر اصرار کررھے تھے اور ان لوگوں میں جان بولیٹن سب سے آگے آگے تھے۔
امریکا کی قومی سلامتی کے امور کے مشیر جان بولٹین جمعے کو ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے بارے میں ایک بیان پڑھ کر سنانے والے تھے لیکن انھوں نے اپنا یہ پروگرام منسوخ کردیا ہے۔
ایرانی تیل پر مکمل پابندی عائد نھیں کرسکتے، امریکا کا اعتراف
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 278