امریکہ میں گیارہ ستمبر کے واقعے کو سولہ برس مکمل ھوگئے ہیں تاھم اس واقعے کے بارے میں ابھامات اور سوالات بدستور باقی ہیں۔
سولہ برس قبل گیارہ ستمبر دوھزار ایک کو اغوا کاروں کی ٹولیوں نے تین مسافر بردار طیارے اغوا کرکے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹروں کی جڑواں عمارتوں اور واشنگٹن میں امریکی وزارت جنگ پینٹاگوں کی عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا جبکہ چوتھے مسافر بردار طیارے کو، پینسلوانیہ کے مقام پر مار گرایا گیا تھا جو ممکنہ طور پر وائٹ ھاؤس کو نشانہ بنانا چاھتا تھا۔ گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد ساری دنیا کی ھمدردیاں امریکہ کے ساتھ ھوگئیں اور اسے پوری دنیا اور خاص طور سے اسلامی ممالک میں من مانی کرنے کا موقع ھاتھ آگیا۔
امریکی حکام اور میڈیا نے بھی عالمی رائے عامہ کی توجہ اور ھمدردیاں حاصل کرنے کے لیے، ٹیلی ویژن اور میڈیا سے صرف ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے کی تصاویر اور فلمیں ھی دکھانے پر اکتفا کیا اور امریکی فوجی اور سیاسی حیثیت کے حامل مقامات یعنی پینٹاگون پر حملے اور وائٹ ھاوس پر طیارہ گرانے کے واقعات کو یکسر نظر انداز کردیا اور یہ آج تک چلا آرھا ہے۔
سولہ برس گزرنے کے بعد بھی یہ سوال باقی ہے کہ گیارہ ستمبر کے حملے میں کون ملوث ہے اور اس کے پس پردہ اصل اھداف کیا تھے اور جھاز اغوا کرنے والوں کا اصل ھدف ورلڈ ٹرید سینٹر تھا یا پھر پینٹاگون اور وائٹ ھاوس کی عمارتیں۔
ظاھرہے کہ ان سوالوں کے جوابات گیارہ ستمبر کے واقعات کے اصل اھداف اور اس میں ملوث اصل عناصر کے بے نقاب کرنے میں مددگار ثابت ھوسکتے ہیں لھذا ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکمرانوں کو اس میں کوئی دلچسپی نھیں ہے اور وہ بدستور اس واقعے کو اپنے سیاسی اور فوجی مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رھے ہیں۔
اسی دوران امریکی میڈیا نے ایک بار پھر گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعض نئے شواھد کے منظرعام پر آنے کا دعوی کیا ہے۔ فوکس نیوز کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعے میں جھاز اغوا کرنے والوں کی کمان سعودی سفارت خانے کے اھلکاروں کے ھاتھ میں تھی اور واقعے سے دوسال قبل اس کی تیاریاں مکمل کرلی گئی تھیں۔
اس سے پھلے نیویارک پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ جدید دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کے سفارت خانے نے، ھوائی جھازوں کے اغوا کے سمیولیشن اور ریھرسل کے اخراجات ادا کیے تھے اور اس کا نقشہ سعودی سفارت خانے کے دو ارکان نے تیار کیا تھا۔
امریکی تحقیقات کے مطابق گیارہ ستمبر کے واقعے میں ملوث انیس میں پندرہ اغواکاروں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔
نیویارک پوسٹ کے مطابق شواھد اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی سفارت خانے نے، اپنے دو کارکنوں کے فینکس واشنگٹن سفر کے اخراجات برداشت کیے تھے اور اس سفر کا مقصد گیارہ ستمبر کے واقعے کے لیے ھوائی جھازوں کے اغوا کی ریھرسل کرنا تھا۔
جریدے نے یاد دھانی کرائی ہے کہ سعودی سفارت خانے کے دو ملازمین محمد القضایین اور حمدان شلاوی کے خلاف الزامات کی طویل فھرست ہے جس میں ھوائی جھازوں کے اغوا اور افغانستان میں دھشت گردوں اور خاص طور سے القاعدہ کے ساتھ تعلقات کے الزامات بھی شامل ہیں۔
گیارہ ستمبر کو سولہ سال مکمل، ابھام بدستور باقی
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 258