www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

202751
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے اچانک دورہ پاکستان نے اسلام آباد کی سفارتی فضا میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ڈیڑھ ماہ کے کم عرصے میں دوسرا دورہ پاکستان ھر ذی شعور کو سوچنے کی دعوت دے رھا ہے۔
پاکستان آمد پر ایرانی مھمان وفد کا بھرپور استقبال کیا گیا، دفتر خارجہ میں ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی ھم منصب شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کی گئی۔ اس اجلاس کی پریس ریلیز میں اھم پوائنٹ یہ نوٹ کیا گیا ہے، جس میں جواد ظریف نے کھا ہے کہ پاک ایران تعلقات خراب کرنے کی کوشش کرنے والوں کو کامیاب نھیں ھونے دیں گے۔ جواب میں شاہ محمود قریشی نے کھا کہ پاک ایران سرحد امن کی سرحد تصور کی جاتی ہے، پاکستان اور ایران مل کر سرحد کو مزید پرامن بنائیں گے۔
پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کسی بھی اسلامی ملک کے پھلے وزیر خارجہ تھے، جو اسلام آباد آئے اور سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے دورے کو کامیاب قرار دیا تھا، جواد ظریف نے وزیراعظم عمران خان کو دورہ تھران کی دعوت دی تھی اور نئے تاریخی دور کا اغاز کرنے کا عزم ظاھر کیا تھا، اس کے بعد توقع ظاھر کی جا رھی تھی کہ وزیراعظم عمران خان فوری طور پر تھران کا دورہ کریں گے، لیکن عمران خان نے سعودی عرب کے دورے کو ترجیح دی۔
پاکستان کو درپیش کرنٹ اکاونٹ خسارے کی وجہ سے اس دورے پر زیادہ تنقید تو نھیں ھوئی، تاھم اسی دوران پاک ایران سرحد پر چودہ ایرانی گارڈز اٹھا لئے گئے۔ عالمی منظر نامے پر نظر رکھنے والے سوال اٹھا رھے ہیں کہ سعودی امداد کی صورت میں پاکستان کو کیا کرنا ھوگا؟، کھیں جیش العدل کی کارروائیاں امداد کے جواب میں تو نھیں۔
اسلام آباد کے صحافتی اور سفارتی حلقوں کا ماننا ہے کہ ایرانی وزیر جواد ظریف کا اچانک دورہ پاکستان خطے کے بدلتے حالات کے تناظر میں ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا دورہ اردن، ابوظھبی میں اسرائیلی سینیئر وزیر کا آنا، اسلام آباد ائیرپورٹ پر دس گھنٹے تک مبینہ اسرائیلی طیارے کے کھڑے ھونے کی خبروں نے ایران کو چونکا دیا ہے۔ ایران کو یہ خدشہ ہے کہ اسے چاروں طرف تنھا کرنے کی کوشش کی جا رھی ہے۔
مبصرین کا کھنا ہے کہ اسی تناظر میں ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت کے ساتھ اپنا واضح موقف سامنے رکھنا چاھتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان اور ایران ھی اسلامی دنیا کے دو اھہم ممالک ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ کوئی تعلق نھیں رکھتے، دونوں ملکوں نے اسرائیل کو تسلیم نھیں کیا، دونوں ممالک مغربی دنیا کے دباو کا بھی شکار ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ پاکستانی قیادت کو باور کرا رھے ہیں کہ کسی ایسے معاملے میں نہ آیا جائے، جو دو برادر اسلامی ملکوں کے درمیان نزاع کا باعث بنے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے اپنی قیادت کا پیغام بھی پھنچایا ہے۔
تحریر: نادر بلوچ

Add comment


Security code
Refresh