فروشگاه اینترنتی هندیا بوتیک
آج: Wednesday, 24 December 2025

www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

728157
ذرائع ابلاغ نے سعودی سیکورٹی حکام کی ایذا رسانی کے نتیجے میں ایک اور نامہ نگار کا قتل ھونے کی خبر دی ہے۔
سعودی عرب کی حکومت ابھی مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس سے بری بھی نھیں ھو پائی تھی کہ ذرائع ابلاغ کی جانب سے سعودی سیکورٹی حکام کے ھاتھوں ایک اور نامہ نگار کا قتل ھو جانے کی رپورٹ دی گئی ہے۔
معت‍قلی الرای سے موسوم سیاسی قیدیوں کے اعداد و شمار کے مرکز کی جانب سے جو سعودی عرب میں قیدیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے، الخلیج الجدید نٹ کے حوالے سے رپورٹ دی گئی ہے کہ معروف سعودی صحافی اور قلمکار ترکی بن عبدالعزیز الجاسر بدھ کے روز سعودی سیکورٹی حکام کی ایذا رسانی کے نتیجے میں دم توڑ گئے۔
الخلیج الجدید نے اپنے ٹوئٹر پیج پر سعودی عرب میں گرفتاریوں اور اس ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق جائزہ لیتے ھوئے لکھا ہے الجاسر کو حراست میں لینے کے بعد اتنی ایذائیں پھنچائی گئیں کہ وہ اپنی جان سے ھاتھ دھو بیٹھے۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکام نے دبئی میں ٹوئٹر دفتر میں نصب جاسوسی کے آلات کی بدولت الجاسر کا پتہ لگایا اور آخرکار انھیں مارچ کے مھینے میں گرفتار کر لیا۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکام کا کھنا ہے کہ یہ صحافی کشکول ٹوئٹر اکاؤنٹ کی ذمہ داری سنبھالے ھوئے تھا اور سعودی حکام کی انسانی حقوق سے متعلق خلاف ورزیوں کا راز فاش کرتا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ کی بعض رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ولیعھد بن سلمان کے سابق سیکریٹری سعود القحطانی، اس سائبر مرکز کی ذمہ داری سنبھالے ھوئے تھے۔
جاسوسی کے یہ مراکز سوشل میڈیا میں انٹرنیٹ فورس کا حصہ شمار ھوتے ہیں جنھیں سعودی عرب سرگرم عمل افراد کا تعاقب اور ان کا پیچھا کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ جاسوسی کے ان مراکز کے پیچھے سعودی ولیعھد بن سلمان کے سابق مشیر سعود القحطانی کا ھاتھ تھا۔
اس سے قبل القحطانی نے اپنے ٹوئٹ میں کھا تھا کہ وہ جعلی ناموں سے ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال کرنے والوں کی حمایت نھیں کرتے۔
اس سعودی صحافی کا قتل ایسی حالت میں ھوا ہے کہ سعودی عرب کے ھاتھوں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے ھونے والے قتل پر عالمی برادری کے ردعمل کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
مخالف صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو ترکی کے شھر استنبول میں واقع سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ھوئے تھے جو پھر زندہ واپس نھیں لوٹے۔
چنانچہ سعودی عرب کے ھاتھوں مخالف صحافی جمال خاشقجی کے ھونے والے اس بےدردانہ اور وحشیانہ قتل پر عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل کا اظھار کیا گیا ہے اور ردعمل کا اظھار کئے جانے کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔

Add comment


Security code
Refresh