www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

597817
امریکی وزیرخارجہ نے گستاخانہ اور اھانت آمیز بیان دیتے ھوئے کھا ہے کہ ایرانی عوام اگر چاھتے ہیں کہ ان کے پاس کھانے پینے کی کچھ چیزیں موجود رھیں تو انھیں امریکا کی بات ماننی ھوگی۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پمپیئو نے کھا ہے کہ ایران کے سامنے بھترین راستہ یہ ہے کہ وہ امریکا کی بات مان لے اور امریکا کے ساتھ ھوجائے بصورت دیگر ایرانی عوام کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی –
پمپیئو نے مزید کھا کہ ایران کے اعلی حکام مجبور ہیں کہ وہ فیصلہ کریں کہ ا پنے عوام کو اشیائے خورد و نوش فراھم کرنا چاھتے ہیں یا نھیں –
پمپیئو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکی حکام منجملہ خود وزیرخارجہ پمپیئو نے پانچ نومبر کو ایران مخالف پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد دعوی کیا تھا کہ ایران مخالف پابندیوں کا اطلاق اشیائے خورد و نوش اور دواؤں پر نھیں ھوگا - اور ان پابندیوں میں ایرانی عوام کو نشانہ نھیں بنایا گیا ہے پانچ نومبر کو ایران کے خلاف ان پابندیوں کو جنھیں ایٹمی معاھدے میں کالعدم قراردیا گیا تھا دوبارہ عائد کئے جانے کے بعد معاھدے پر دستخط کرنے والے دیگر ملکوں روس ، چین ، جرمنی ، فرانس، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ ساتھ دیگر بھت سے ملکوں خاص طور پر ایران سے تیل خریدنے والے ممالک نے اعلان کردیا ہے کہ وہ ایران مخالف امریکی پابندیوں کی پروا کئے بغیر تھران کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھیں گے –
دریں اثنا یورپی یونین کی ترجمان مایا کوتسیانچیچ نے ایک پریس کانفرنس میں کھا ہے کہ ایٹمی معاھدے اور ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے یورپی یونین نے اپنی کوشش تیز کردی ہیں - ان کا کھنا تھا کہ یورپی یونین کے حکام کی کوششیں خاص طور پر نئے مالیاتی نظام ایس پی وی کے قیام پر مرکوز ھوگئی ہیں –
امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ آٹھ مئی کو ایٹمی معاھدے سے امریکا کے نکلنے اور ایران مخالف پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کا اعلان کیا تھا - یہ پابندیاں دو مرحلوں میں ایران پر عائد کی گئیں پھلے مرحلے کی پابندیاں سات اگست سے نافذ ھوئیں جبکہ دوسرے مرحلے کی پابندیاں پانچ نومبر سے عائد کی گئیں - ایٹمی معاھدے سے امریکا کے نکلنے کے فیصلے کی عالمی سطح پر شدید تنقید کی گئی جبکہ معاھدے کے دیگر فریقوں نے کھا ہے کہ وہ اس کو باقی رکھنے کے لئے پرعزم ہیں-

Add comment


Security code
Refresh