www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شیعوں کامختلف ممالک میں قتل عام کیئے جانے پر پورے حوزہ علمیہ کو عزا منانا چاھیے ۔

آیت اللہ جوادی آملی: ھمارے ملک کے سیاسی لیڈر مختلف طرح کی نشستیں جیسے ۵+۱، ۲ + ۱، ۳+ ۲وغیرہ منعقد کرتے ہیں انھیں ان موضوعات کے لیے بھی ایسی کوئی نشست رکھنا چاھیے۔

 آیت اللہ مکارم شیرازی: پاکستان کے حکمران اگر شیعوں کی حفاظت کرنے سے قاصر ہیں تو حکومت کو کسی ایسے کے حوالے کریں جو اس بات پر قادر ھو۔

آیت اللہ سبحانی: یہ واقعات اسلامی اور انسانی سماج کی خاموشی کا نتیجہ ہیں۔

 آیت اللہ نوری ھمدانی: وھابیت جھان اسلام کی سب سے بڑی مصیبت ہے۔

پاکستان میں مظلوم اور بے سھارا شیعوں کے قتل عام اور بحرین میں آل خلیفہ کے ظلم و بربریت کے حوالے سے مراجع کرام نے اپنے اپنے بیانات میں ان واقعات کی مذمت کی ہے اور اسلامی جمھوریہ ایران سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شیعوں کے حفاظت کے لیے کوئی موثر قدم اٹھائے۔

آیت اللہ العظمی وحید خراسانی: آل محمد(ص) کے یتیم پاکستان میں قتل عام ھو رھے ھیں۔

آیت اللہ العظمی وحید خراسانی نے وھابیت کے جرائم کی مذمت کرتے ھوئے کہا: پاکستان اور بحرین کے شیعوں کے لیے پورے حوزہ علمیہ کو عزا میں بیٹھنا چاھیے جو مظلومانہ طریقہ سے قتل عام ھو رھے ہیں۔

انھوں نے آج قم میں مسجد اعظم میں اپنے درس تفسیر کے دوران پاکستان میں شیعوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ھوئے کھا: آل محمد (ص) کے یتیموں کا پاکستان میں قتل عام ھو رھا ھے یہ جو مارے جا رھے ہیں عورتیں، مرد، بچے بوڑھے ان کا کیا قصور ہے؟ صرف اس لیے کہ یہ اھلبیت رسول (ص) کےچاھنےوالے ہیں؟

شیعوں کے مرجع تقلید نے کھا: لیکن ھم نے کیا کیا؟ ان کے مقابلہ میں ھمارا عکس العمل کیا تھا؟

آیت اللہ وحید خراسانی نے اقوام متحدہ کے منشور کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا: اقوام متحدہ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد ۳۰شقوں پر مشتمل ایک منشور تیار ھوا جس کی پھلی شق میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ تمام حکومتیں اس کو عمل میں لانے پر مکلف اور موظف ہیں اور کوئی اس کی خلاف ورزی نھیں کر سکتا۔

انھوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ اس منشور کے مطابق امریکہ کے صدر اور پاکستان کے کسی کونے میں رھنےوالی ایک خاتون کے حقوق یکساں ھیں کھا: یہ وہ قانون ہے جس کے عمل پر تمام ممالک کے حکمران مکلف ہیں اور اس کی رعایت کرنے پر موظف ہیں۔

انھوں نے اس منشور کی تیسری شق کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہا: اس شق کے مطابق تمام انسانوں کو حق حاصل ہے کہ وہ آزاد زندگی کریں، اور ان کی جانی و مالی حفاظت کی جائے۔ کیا پاکستان اور بحرین کے شیعہ آرام و سکون سے ہیں؟ کیا اقوام متحدہ اپنے بنائے ھوئے اس منشور کی پابند ہے؟ اس کا ان جرائم کے مقابلہ میں کیا عکس العمل ہے؟

آیت اللہ وحید خراسانی نے کھا: جو چیز تعجب آور ہے وہ یہ ہے کہ اس منشور کی دیگر شقوں کے مطابق تمام انسان چاھے وہ کسی رنگ و روپ کے ھوں کسی مذھب و ملت کے ماننے والے ھوں بغیر تفریق کے آزاد و اپنے حقوق کے مالک ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسلحہ بھیج کر اپنے مزدوروں کو پیسہ دے کر عورتوں، بچوں اور جوانوں کا قتل عام کرتے ہیں۔ کیا اس طرح کے جرائم کے ساتھ اقوام متحدہ کی کوئی عزت باقی رھتی ہے؟

انھوں نے واضح کیا: اس اقوام متحدہ میں جو حقوق انسانی کی حمایت کے لیے تشکیل دی گئی ہے کتنی حکومتیں حق وٹو رکھتی ہیں؟ وہ حکومتیں جو انسانیت کی نابودی کے لیے اسلحہ بیچتی ہیں اور انسانوں کو قتل کرنے کے لیے مزدور بناتی ہیں وھی حق وٹو بھی رکھتی ہیں۔

حضرت آیت اللہ وحید خراسانی نے امیر المومنین (ع) کی نگاہ میں حقوق بشر کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ھم نے پہلا حقوق بشر پر مشتمل منشور لکھا ہے ان کے لیے نھایت شرم کی بات ہے جو وہ یہ کھتے ہیں۔ یہ کھاں اور امیر المومنین علی (ع) کا بنایا ھوا منشور کھاں؟ علی کے قبضے میں اسلامی ممالک کے علاوہ پورے روم اور ایران کی حکومت بھی تھی اس کے بعد جب مسلمانوں میں بیت المال کو تقسیم کرتے تھے تو جتنے دینار امام حسن کو دیتے تھے اتنے ایک غلام حبشی کو دیتے تھے۔


آیت اللہ مکارم شیرازی: پاکستانی حکمران اگر شیعوں کی جان کی حفاظت نھیں کر سکتے تو استعفی دے دیں۔

آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بھی آج مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران پاکستان میں شیعوں کے قتل عام اور کراچی میں ھونے والے حالیہ بم دھماکوں کی شدید مذمت کی۔

انھوں نے اس حادثہ کو ایک عظیم سانحہ قرار دیا اور کھا: کچھ روز قبل کوئٹہ میں تکفیری وھابیوں نے ایک بھت بڑی خباثت انجام دی اور کتنے مسلمانوں کو خاک و خون میں رنگین کیا۔ اور اب کراچی میں ویسی حرکت کر کے دسیوں بے گناہ مظلوم شیعوں کو زندگی سے محروم کیا۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ھوئے کہ ھم ان جرائم کے مقابلہ میں خاموش نھیں رہ سکتے اور ان کی مذمت کریں گے کہا کہ تمام مراجع تقلید اور حوزہ ھای علمیہ کے مسئولین  ۹مارچ سنیچر کے دن پورے حوزہ علمیہ میں چھٹی کر کے مسجد اعظم میں ایک عظیم احتجاجی اجتماع کریں گے اور اس واقعہ کی مذمت کریں گے۔

آیت اللہ مکارم شیرازی نے تاکید کی: پاکستانی حکومت کو ھمارا پیغام یہ ہے کہ اگر اپنے ملک کے شھریوں کی حفاظت نھیں کر سکتے تو حکومت کے عھدوں کو چھوڑ دیں اور اپنی پوسٹوں کو انھیں دے دیں جو اس کام کی توانائی رکھتے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے برجستہ استاد نے اس بات کو بیان کرتے ھوئے کہ دنیا کے تمام شیعوں کو ان واقعات پر اعتراض کرنا چاھیے کہا: یہ کون سا طریقہ ہے کہ کچھ وحشی قسم کے لوگوں کو دنیا میں کھلا چھوڑ رکھا ہے جو جہاں چاھتے ہیں کوئی نہ کوئی درندگی وجود میں لاتے ہیں اور بے گناہ لوگوں کو خاک و خون میں لت پت کرتے ہیں۔

انہوں نے تاکید کی: اسلامی جمھوریہ ایران کو بھی ڈٹ کر اعتراض کرنا چاھیے اور اس طرح کے مسائل کے پاس سے چپکے سے نہیں گذر جانا چاھیے بلکہ شور مچانا چاھیے۔

آیت اللہ جوادی آملی: ھم سب پاکسانی شیعوں کے لیے عزادار ھیں

آیت اللہ العظمی جوادی آملی نے پاکستانی شیعوں کے کشت و کشتار کی طرف اشارہ کرتے ھوئے ان واقعات کے سد باب کرنے پر تاکید کی۔

انھوں نے بھی مسجد اعظم میں اپنے درس تفسیر کے دوران سنیچر کے دن تمام مراجع و علماء کے ساتھ مسجد اعظم میں پاکستانی شیعوں کے ساتھ سوگ میں بیٹھنے کی تائید کی اور یہ کام بھت ضروری سمجھا اور کھا: ھم سب پاکستان کے مظلوم شیعوں کے ساتھ سوگوار اور عزادار ہیں۔

حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: اس طرح کے واقعات کا سد باب کرنے کے لیے تین کام انجام دینا پڑیں گے:

پھلا یہ کہ شیعہ کلچر کو بغیر افراط و تفریط کے رائج کیا جائے۔ دوسرا یہ ہے کہ مجمع تقریب مذاھب کے سرپرست، وھابی، سلفی، طالبان اور القاعدہ کے علماء کے ساتھ گفتگو کریں اور ان کے ساتھ اس طرح کے واقعات کو روکنے کے لیے مذاکرات کریں۔

انھوں نے تیسرا کام اسلامی جمھوریہ ایران کی ذمہ داری قرار دیتے ھوئے کہا کہ ھر روز شیعہ کھیں نہ کہیں مارے جاتے ہیں یہ ایٹمی انرجی کے مسئلہ سے کم مسئلہ نہیں ہے ھمارے سیاسی عھدہ داروں کو چاھیے کہ مختلف طرح کی نشستیں جیسے پانچ جمع ایک، ایک جمع دو، دو جمع تین، وغیرہ منعقد کر کے ان واقعات کے بارے میں بھی بات کریں۔ اور دوسرے ممالک کے سیاستمداروں کو بھی ان مسائل میں دخیل کریں تاکہ کوئی سیاسی راہ حل پیدا ھو۔ کوئی ایسا دن نھیں گذرتا جس دن کسی نہ کسی کے قتل ھونے کی خبر نہ ملے۔


آیت اللہ سبحانی: یہ واقعات اسلامی اور انسانی سماج کی خاموشی کا نتیجہ ھیں

آیت اللہ العظمی سبحانی نے بھی پاکستان میں ہونے والے دھشتگردانہ واقعات کی مذمت کرتے ھوئے انھیں اسلامی اور انسانی سماج کی خاموشی کا نتیجہ قرار دیا۔

انہوں نے بھی آج اصول فقہ کے درس خارج میں مسجد اعظم میں پیغمبر اکرم (ص) کی ایک روایت سے استناد کرتے ھوئے کھا: تمام مسلمان ایک بدن کے اعضا کے مانند ہیں اور ھر مسلمان کے دکھ درد کے مقابلہ میں دوسرا مسلمان بھی رنجیدہ ھوتا ہے۔

حضرت آیت اللہ سبحانی نے ان واقعات کو دشمن کی طرف سے شیعوں کو ختم کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ھوئے کہا: کچھ دن پھلے کوئٹہ میں شیعوں کو خون میں رنگین کیا اور دو دن پہلے کراچی میں مظلوم شیعوں کا قتل عام کیا۔ اور ھر آئے دن بھی کھیں نہ کھیں سے کسی کے قتل کی خبر آتی ہے۔

انھوں نے مزید کہا: کیوں اسلامی سماج کے ضمیر خوابیدہ ہیں؟ کیوں مصر اور باقی اسلامی ممالک میں کوئی ان جرائم کے خلاف نھیں بولتا؟ انسانی سماج کے ضمیر بھی مردہ ہیں اور اسلامی سماج کے بھی۔ ایک ارب مسلمان کھاں ہیں؟ حقوق بشر کا نعرہ لگانے والے کھاں ہیں؟

آیت اللہ العظمی سبحانی اس بات کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کہ اقوام متحدہ کا کیا صرف اتنا کام ہے کہ وہ ان واقعات کی فقط مذمت کرکے بیٹھ جائے کہا: اس مقدار تک مذمت تو ایک بوڑھیا بھی کر سکتی ہے پس اقوام متحدہ بنانے کی کیا ضرورت تھی؟

آیت اللہ سبحانی نے پاکستانی حکومت کو بھی مقصر ٹھہراتے ھوئے کہا: وہ حکومت جو اپنے شھریوں کی جانوں کی حفاظت نہ کر سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ کئی سالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے اور ھر بار پاکستانی عھدہ دار وعدہ دیتے ہیں کہ ھم ان واقعات کا سد باب کریں گے لیکن کچھ بھی کرتے ھوئے نظر نھیں آتے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ھوئے کہ میں سب سے زیادہ پاکستانی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتا ھوں کہا: مجھے امید ہے کہ میری یہ بات ان کے کانوں تک پھنچے گی کہ وہ بارگاہ خداوندی میں جوابدہ ہیں۔

آیت اللہ سبحانی نے ایرانی حکومت سے بھی مطالبہ کیا کہ ان مسائل کے بارے میں غور و فکر کرے اور ان کا سد باب کرنے کے لیے کوئی ٹھوس قدم اٹھائے۔

آیت اللہ نوری ھمدانی: وھابیت جھان اسلام کی سب سے بڑی مصیبت ھے

 آیت اللہ حسین نوری ھمدانی نے بھی پاکستان میں حالیہ دھماکوں کی مذمت کرتے ھوئے کہا کہ سلفی عناصر علاقے کے بعض ممالک کی مالی اور تشھیراتی حمایت سے پاکستان کے شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کررھے ہیں۔

 انہوں نے کھا کہ افغانستان، عراق، اور شام و پاکستان جیسے ملکوں میں گمراہ فرقہ وھابی شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کررھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سامراج اور گمراہ افراد کی سازشوں کا نتیجہ ہے۔

آیت اللہ ھمدانی نے وھابیت کو عالم اسلام کی بڑی مشکل قراردیا۔ انھوں نے مسلمانوں سے اپیل کی کہ ان مجرمانہ کاروائيوں پر احتجاج کریں۔

انھوں نے بھی بروز سینچر تمام مراجع اور علماء کے ساتھ مل کر صدائے احتجاج بلند کرنے اور وھابیت کے اس غیر انسانی عمل کی مذمت کرنے پر تاکید کی۔

Add comment


Security code
Refresh