اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ھائی کمشنر نے بن سلمان کے مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات میں پورسٹ مارٹم اور فارنسک کی اھمیت پر زور دیتے ھوئے سعودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس بات کا اعلان کرے کہ مقتول صحافی کی لاش کو کھاں دفن کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی ھائی کمشنر میشل بیچلٹ نے اپنے ایک بیان میں سعودی حکومت کے مخالف صحافی جمال خاشقجی قتل کے کیس کی آزادانہ تحقیقات میں عالمی ماھرین کی شمولیت کو ضروری قرار دیا ہے۔
انھوں نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کھی کہ جمال خاشقجی قتل کیس کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جانا چاھیئیں۔
دوسری جانب امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل کے رکن میکس بوٹ نے جمال خاشقجی قتل کی تحقیقات کے حوالے سے اقوام متحدہ کی اپیل کی جانب اشارہ کرتے ھوئے کھا کہ اس قتل میں جو بھی ملوث پایا جائے اس کو ضرور سزا دی جائے، چاھے وہ سعودی ولی عھد ھی کیوں نہ ھوں۔
انھوں نے کھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محض رائے عامہ کے دباؤ سے مجبور ھو کر جمال خاشقجی قتل کیس پر بات کی ہے۔ انھوں نے کھا کہ ٹرمپ کے برخلاف اکثر امریکی خاشقجی کے قتل میں ملوث اصل مجرموں کو سزا دیئے جانے کے خواھاں ہیں۔
میکس بوٹ نے یہ بات زور دے کر کھی کہ امریکہ کو خاشقجی قتل کیس کی صورتحال واضح ھونے تک سعودی عرب کو اسلحے کی سپلائی بند کردینا چاھیے کیونکہ سعودی حکام کبھی بھی اس واقعے سے متعلق حقائق سامنے نھیں لائیں گے۔
انھوں نے کھا کہ سعودی حکام ھر روز اس واقعے کے بارے میں متضاد بیانات دے رھے ہیں حتی ٹرمپ کو بھی مجبور ھو کر سعودی بیانات پر اعتراض کرنا پڑا ہے۔
امریکی خارجہ تعلقات کونسل کے رکن نے واضح کیا کہ ٹرمپ اور بن سلمان کو شدید دباؤ کا سامنا ہے اور وہ سمجھ گئے ہیں کہ خاشقجی قتل کیس کی ذمہ داریوں سے بچ نکلنا ان کے لیے اتنا آسان نھیں ہے۔
میکس بوٹ نے کھا کہ امریکہ میگنیتسکی قانون کے تحت امریکہ اور یورپ میں بن سلمان کے اثاثے منجمد کرسکتا ہے کیونکہ یہ قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث عناصر کے خلاف اقدامات کی اجازت دیتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت اور خاص طور سے ولی عھد بن سلمان پر کڑی تنقید کرنے والے صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں داخل ھونے کے بعد لاپتہ ھو گئے تھے۔
سعودی حکومت نے شدید عالمی دباؤں کے باعث اٹھارہ روز کی تردید اور تضاد بیانات کے بعد اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع اس کے قونصل خانے میں جھگڑے کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
دنیا کے بھت سے ممالک اور عالمی اداروں نے سعودی حکومت کے اس دعوے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
سعودی ولی عھد بن سلمان سمیت اس ملک کے متعدد اعلی عھدیداروں کو مخالف صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دیا جا رھا ہے۔
سعودی عرب بتائے خاشقجی کی لاش کھاں ہے، اقوام متحدہ
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 215