
دورہ پیرس کے دوران امریکی صدر کے اپنے فرانسیسی ھم منصب کے خلاف لفظی حملے اور امریکی فوجیوں کی یادگار پر حاضری دینے سے گریز کے معاملے پر ٹرمپ کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے ایسے ماحول میں ملاقات کی ہے جب وہ کچھ گھنٹے پھلے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیان دے چکے تھے۔
ٹرمپ نے میکرون کے خلاف موقف اختیار کرتے ھوئے یورپی فوج کی تشکیل سے متعلق فرانسیسی صدر کے بیان کو توھین آمیز قرار دیا تھا۔
اس کے جواب میں صدر میکرون نے اپنی تجویز کا دفاع کرتے ھوئے کھا تھا کہ اس فوج کے قیام کا مقصد یورپ کی فوجی طاقت اور خودمختاری کو تقویت دینا ہے۔
میکرون نے کھا تھا کہ یورپ کو امریکی طاقت سے آزاد کرنے کے لیے یورپ کی مشترکہ فوجی قوت تشکیل دینے کی ضرورت ہے جس پر امریکی صدر نے شدید برھمی کا اظھار کرتے ھوئے اسے توھین آمیز قرار دیا تھا۔
لیکن بات اسی پر ختم نھیں ھوئی اور امریکی اور فرانسیسی صدور کے درمیان لفظی جنگ ان کے درمیان ھونے والی ملاقات پر بھی سایہ فگن رھی۔
اگرچہ ھفتے کو ھونے والی ملاقات کو سرکاری سطح پر دونوں رھنماؤں کی قریبی دوستی کا بھی مظھر قرار دیا گیا لیکن اس بار گزشتہ ملاقاتوں جیسی گرم جوشی دکھائی نھیں دی۔
بعدازاں امریکی صدر نے پھلی جنگ عظیم کے دوران ھلاک ھونے والے امریکی فوجیوں کی قبرستان میں حاضری سے بھی انکار کر دیا جس پر انھیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رھا ہے۔
کھا جا رھا تھا کہ امریکی صدر اور ان کی اھلیہ، ھیلی کاپٹر کے ذریعے شمالی فرانس میں واقع امریکی فوجیوں کے قبرستان اور پھلی جنگ عظیم کے دوران ھلاک ھونے والوں کی یادگار پر حاضری دیں گے تاھم وائٹ ھاؤس نے بتایا کہ موسم کی خرابی کی وجہ سے یہ پروگرام منسوخ کر دیا گیا ہے۔
سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی تقاریر لکھنے والے ڈیوڈ فرم نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ پیرس کے مرکز سے فوجیوں کی یادگار کا فاصلہ ساٹھ کلومیٹر بھی نھیں، اگر بارش اور ھوا ھیلی کاپٹر کی پرواز کے لیے مناسب نہ تھی تو صدر کی گاڑیوں کا قافلہ ایک گھنٹے میں یہ فاصلہ طے کر سکتا تھا۔
براک اوباما کے اسکرپٹ رائٹر بن روڈز نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ آٹھ سال تک اوباما کے دوروں کے لیے منصوبہ بندی کی جاتی رھی ہے اور بارشوں کے باوجود ھر بار انھوں نے امریکی فوجیوں کے قبرستان میں حاضری دی۔
برطانوی دارالعوام کے رکن اور دوسری جنگ عظیم کے دور میں برطانیہ کے وزیراعظم ونسٹن چرچل کے پوتے نکولس سامس نے بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ نالائق اور کمزور ٹرمپ موسم کی سختی برداشت نہ کر سکا کہ پھلی عالمی جنگ میں قربان ھونے والوں کی یادگار پر حاضری دیتا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے بھی ٹرمپ کے اس اقدام پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔
تنقیدوں کا یہ سلسلہ ایسے وقت میں جاری جب دیگر یورپی رھنماؤں نے پیرس میں پھلی جنگ عظیم کے خاتمے کی سالگرہ پر ھونے والے تقریب میں شرکت کی لیکن صدر ٹرمپ اس میں دکھائی نھیں دیئے۔
ٹرمپ کو میکرون کی بے رخی اور موسم کی ناسازگاری کا سامنا
- Details
- Written by admin
- Category: اھم خبریں
- Hits: 238

